امارات میں منشیات فروشی اور کروڑوں درہم کی منی لانڈرنگ کے اہم مقدمے کا فیصلہ 6 پاکستانیوں کو 10،10 سال قید کی سزا، ملزمان کو فی کس ایک کروڑ درہم بھی ادا کرنا ہوں گے

  امارات کی عدالت نے منی لانڈرنگ فرضی کمپنیوں اور منشیات فروشی سے متعلق ایک اہم مقدمے کا فیصلہ سُنا دیا ہے جس کے تحت 6 پاکستانی ملزمان کو 10،10 سال قید کی سزا سُنائی گئی ہے ۔ ملزمان پر فی کس ایک کروڑ درہم کا جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔ جبکہ مرکزی ملزم کی فرضی کمپنیوں پر 5 کروڑ درہم کا جرمانہ عائد کرنے کے علاوہ ان کے تمام اثاثے ضبط کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ملزمان کو سزا کی مُدت پوری ہونے کے بعد ڈی پورٹ کر دیا جائے گا۔ کریمنل کورٹ میں مقدمے کی سماعت کے دوران استغاثہ نے بتایا کہ اس منشیات فروش اور منی لانڈرنگ میں ملوث نیٹ ورک پر اس وقت شُبہ ہوا جب مرکزی ملزم اور اس کے ساتھیوں کے ذاتی اور کمپنیوں کے بینک اکاؤنٹس میں روزانہ بڑی بڑی رقوم منتقل ہونے لگیں۔

جو یہ لوگ بعد میں منی ایکس چینجز کے ذریعے پاکستان میں اپنے گینگ کے باقی ارکان کو بھجواتے تھے۔

ان ملزمان کے بینک اکاؤنٹس میں 6ماہ کے دوران 80 لاکھ درہم کی غیر معمولی ٹرانزیکشنز کا انکشاف ہوا۔ حالانکہ مرکزی ملزم کی ایک کمپنی ایڈورٹائزمنٹ اور دوسری کامرس سے متعلق تھی جس کا کاروباری حجم بہت محدود تھا۔ ان مشکوک ٹرانزیکشنز کی مزید جانچ پڑتال کی گئی تو پتا چلا کہ ملزمان امارات میں وسیع پیمانے پر منشیات فروشی کا کاروبار چلا رہے تھے۔

یہ دونوں فرضی کمپنیاں تھیں جن کی آڑ میں وہ منشیات کے گاہکوں سے رقوم وصول کرنے کے بعد انہیں پاکستان منتقل کر دیتے تھے۔ تحقیقات مزید بڑھانے پر پتا چلا کہ یہ تمام ملزمان نشے کے بھی عادی تھے۔ مرکزی ملزم کے چھ بینک اکاؤنٹس تھے اور اس کے ساتھی ملزم کے بھی تین بینکوں میں اکاؤنٹس تھے۔ بعض اکاؤنٹس میں روزانہ 50 سے زائد بار رقوم جمع کروانے کا بھی انکشاف ہوا۔

چند ملزمان کی رہائش گاہوں پر چھاپہ مارا گیا تو وہیں سے 20 لاکھ درہم کی بھاری رقم برآمد ہوئیں۔ ان گرفتار کیے گئے پاکستانیوں کے انکشافات کے بعد مزید دو پاکستانیوں کو گرفتار کیا گیا۔ مزلمان نے بتایا کہ وہ امارات میں منشیات کے خریداروں سے کو ان کی مطلوبہ کھیپ پہنچا کر ان سے رقوم وصول کرتے جو پاکستانی باس کے نجی اور فرضی کمپنیوں کے اکاؤنٹس میں جمع کرا دی جاتیں۔ بعد یہ ان رقوم کو مختلف فارن ایکسچینج کے دفاتر کے ذریعے پاکستان منتقل کیا جاتا تھا۔ 




Comments